رپورٹ کے مطابق، "مرتضی مجردی" نے کہا کہ اس سے قبل کورونا پابندیوں کی وجہ سے غیر ملکیوں کے زمینی سرحد سے ہمارے ملک میں داخلے پر 2 ہفتوں تک پابندی عائد تھی تاہم حال ہی میں یہ پابندی ہٹا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوغارون سرحد سے مسافروں کے داخلے پر پابندی اٹھائے جانے کے بعد، پچھلے کچھ دنوں کے دوران، ہمیں اس سرحد پر زمینی مسافروں کی تعداد میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا، جو گزشتہ دنوں کے مقابلے آج کی ٹریفک میں مزید اضافہ ہوا۔
خراسان رضوی روڈ ٹرانزٹ اینڈ ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت اوسطاً، تقریباً 400 تجارتی بحری بیڑے اس اہم سرحدی ٹرمینل کے اندر اور باہر سفر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ دوغارون 33 ایکڑ پر مشتمل سرحدی ٹرمینل ہے جس کی ایک صدی سے زیادہ سرگرمی ہے اور یہ نہ صرف ایران کے پانچ اعلی کسٹمز میں شامل ہے بلکہ مشہد کسٹم کے بعد خراسان رضوی میں سب سے زیادہ فعال کسٹم یونٹ اور اس صوبے میں واحد آزاد کسٹم ہے جس کے ذریعے ایران سے افغانستان میں مختلف قسم کی اشیا کی ترسیل ہوتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوغارون کی باضباطہ سرحد ایران-افغانستان سرحد کے زیرو پوائنٹ پر، اور تایباد شہر کے جنوب مشرق سے 18 کلومیٹر دور اور مشہد سے 255 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ